کہتے ہیں کہ انسانیت کی خدمت سب سے افضل عبادت ہے اور جب یہ خدمت خلوص، دیانت اور احساس کے جذبے کے ساتھ انجام دی جائے تو اس کے اثرات دیرپا اور قابلِ تقلید ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں بہت سے فلاحی ادارے انسانوں کی خدمت میں مصروف عمل ہیں، لیکن کچھ ادارے اپنے کام، نیت اور نتائج کے اعتبار سے خاص پہچان رکھتے ہیں۔ ایسی ہی دو روشن مثالیں اُمہ کیئر فاؤنڈیشن (یو کے) اور انجمن فلاح و بہبود انسانیت میرپور ہیں۔ اُمہ کیئر فاؤنڈیشن نے حال ہی میں ایک اور بامقصد قدم اٹھایا، انہوں نے انجمن فلاح و بہبود انسانیت میرپور کو گردوں کے مریضوں کے لیے نئی ایمبولینس کی سہولت فراہم کی۔
اُمہ کیئر فاؤنڈیشن، جو برطانیہ میں مقیم ایک معروف فلاحی تنظیم ہے، پچھلے کئی برسوں سے عالمی سطح پر خصوصاً پاکستان اور آزاد کشمیر میں تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی، کفالتِ یتامیٰ اور دیگر شعبہ جات میں فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ اس ادارے کا نصب العین صرف مالی امداد فراہم کرنا نہیں بلکہ محروم طبقوں کو خود کفیل بنانا، انہیں بنیادی سہولیات مہیا کرنا اور معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی لانا ہے۔ اُمہ کیئر فاؤنڈیشن کا بنیادی فلسفہ یہی ہے کہ معاشرتی فلاح صرف حکومتوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ہم سب کا مشترکہ فرض ہے۔ ان کی خدمات کو دیکھ کر یہ بات بلاخوفِ تردید کہی جا سکتی ہے کہ یہ ادارہ واقعی انسانیت کی بھلائی کے لیے وقف ہے۔
دوسری جانب انجمن فلاح و بہبود انسانیت میرپور آزاد کشمیر کا شمار بھی خطۂ کشمیر کے اُن فلاحی اداروں میں ہوتا ہے جو اپنی خاموش مگر مؤثر خدمات کے ذریعے ہزاروں افراد کی زندگیوں میں بہتری لا چکے ہیں۔ یہ انجمن نہ صرف مقامی سطح پر ضرورت مندوں کو سہولیات فراہم کرتی ہے بلکہ باہمی اشتراک سے بڑے منصوبے بھی سرانجام دیتی ہے۔ انجمن کے بانی و صدر ڈاکٹر طاہر محمود اور ان کی ٹیم نے گزشتہ کئی سالوں سے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر نیت نیک ہو تو محدود وسائل کے باوجود بڑے کام کیے جا سکتے ہیں۔ انجمن نے میرپور میں طبی سہولیات کی فراہمی، غریبوں کی کفالت، تعلیمی وظائف، اور قدرتی آفات کے وقت فوری امداد جیسی بے شمار خدمات انجام دی ہیں۔ ان کا عزم و ہمت اور خلوصِ نیت قابلِ ستائش ہے۔

حال ہی میں اُمہ کیئر فاؤنڈیشن نے انجمن فلاح و بہبود انسانیت میرپور (فری کڈنی ڈائیلاسز سنٹر) کو ایک نئی ایمبولینس گاڑی عطیہ کی۔ یہ وہ مریض ہیں جو ہفتے میں کئی بار ڈائیلاسز کی سخت اور تھکا دینے والی طبی کارروائی سے گزرتے ہیں۔ ان کے لیے سفر کرنا ایک اذیت بن جاتا ہے، خاص طور پر جب ان کے پاس ذاتی سواری نہ ہو یا پبلک ٹرانسپورٹ تک رسائی ممکن نہ ہو۔ ایسے میں ایک باقاعدہ، آرام دہ اور بروقت ایمبولینس سروس ان کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔
اس ایمبولینس کی حوالگی کے موقع پر ایک دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جو انجمن فلاح و بہبود انسانیت میرپور کے دفتر میں منعقد ہوئی۔ تقریب کی صدارت صدر انجمن ڈاکٹر طاہر محمود نے کی جبکہ اس موقع پر معروف نفرالوجسٹ ڈاکٹر ثمرین عزیز، پروفیسر سردار حفیظ اللہ خان، محترمہ عائشہ ملک، محترمہ فرزانہ راجہ، ایڈمن آفیسرز جہانگیر مغل و منیر عبدالماجد، ظہور الرشید، معتصم باللہ، عبدالکریم اور دیگر معزز ممبران و سٹاف نے خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں دعائیہ کلمات کے بعد چابیاں ایمبولینس ڈرائیور راشد رحمان کے حوالے کی گئیں جبکہ ڈاکٹر طاہر محمود نے ربن کاٹ کر ایمبولینس کو باقاعدہ طور پر مریضوں کی خدمت میں روانہ کیا۔
یہ صرف ایک گاڑی نہیں بلکہ اس کے پیچھے وہ سوچ ہے جو حقیقی انسان دوستی کا مظہر ہے۔ ایسی سوچ جو مادی فوائد سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف انسانیت کی بھلائی کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ قدم نہ صرف ان مریضوں کے لیے راحت کا باعث بنے گا بلکہ یہ اس معاشرتی احساس کو بھی اجاگر کرتا ہے جو آج کے مادہ پرست دور میں کمیاب ہوتا جا رہا ہے۔
اُمہ کیئر فاؤنڈیشن کی طرف سے یہ اقدام اس بات کی واضح دلیل ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی جڑوں سے جُڑے ہوئے ہیں اور وہ اپنے ملک و قوم کے مسائل کو اپنا ہی مسئلہ سمجھتے ہیں۔ ان کی مالی معاونت ہو یا عملی شمولیت، ہر انداز میں ان کی خدمات لائقِ تحسین ہیں۔ خاص طور پر صحت کے شعبے میں ان کی کوششیں اس وقت اور بھی اہم ہو جاتی ہیں جب سرکاری وسائل کم ہوں یا سہولیات محدود ہوں۔ امہ کیئر فاؤنڈیشن نہ صرف ہسپتالوں کو طبی آلات اور ضروری سہولیات مہیا کر رہی ہے بلکہ تعلیم، یتیم بچوں کی کفالت، صاف پانی کے منصوبے اور خواتین کی خود انحصاری جیسے کئی اہم منصوبوں میں بھی سرگرمِ عمل ہے۔
یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ امہ کیئر فاؤنڈیشن اور انجمن فلاح و بہبود انسانیت میرپور کا اشتراک ایک مثالی اشتراک ہے، جس کی تقلید دیگر اداروں کو بھی کرنی چاہیے۔ فلاحی کام ہمیشہ تنہا نہیں ہوتے، بلکہ جب ادارے مل کر کام کرتے ہیں تو نتائج زیادہ مثبت اور دیرپا ہوتے ہیں۔ دونوں ادارے ایک ہی مقصد کے لیے سرگرم ہیں: معاشرے کے کمزور طبقات کو وہ سہولیات فراہم کرنا جو ان کا بنیادی حق ہیں۔
موجودہ ایمبولینس پروجیکٹ کی کامیابی سے یہ امید بندھی ہے کہ آئندہ بھی ایسے منصوبے جاری رہیں گے اور یہ صرف ایک گاڑی تک محدود نہیں رہے گا بلکہ دیگر شہروں، دیہی علاقوں اور ضرورت مند مراکز تک بھی ایسی سہولیات پہنچانے کی راہ ہموار ہو گی۔ یہ ایمبولینس ہر اُس مریض کے لیے امید کی ایک کرن ہے جس کے لیے سفر مشکل، مہنگا یا ناممکن ہو۔
اختتاماً یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اُمہ کیئر فاؤنڈیشن اور انجمن فلاح و بہبود انسانیت میرپور نہ صرف اپنے اپنے دائرہ کار میں کامیابی کے ساتھ فلاحی خدمات سرانجام دے رہے ہیں بلکہ ان کا اتحاد اور باہمی تعاون انسانیت کی خدمت کا ایک روشن باب ہے۔ ایسے ادارے اس معاشرے کا فخر ہیں اور ان کی کاوشیں آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثال بن کر زندہ رہیں گی۔ اللہ تعالیٰ اُن تمام افراد کو جزائے خیر عطا فرمائے جو دوسروں کے دکھ کو اپنا درد سمجھ کر اس دنیا کو رہنے کے قابل بنا رہے ہیں۔






